Hazrat Ibrahim A.S ka Bat Shikan Waqia | Iman Afroz Islamic Kahani
Hazrat Ibrahim A S ne but kyu toray,Hazrat Ibrahim A S ka waqia bachon ke liye,Hazrat Ibrahim A S ki zindagi ke waqiat,Hazrat Ibrahim A S ka sabak amoz waqia,Ibrahim A S aur unki qaum ka waqia,Hazrat Ibrahim A S ki kahani urdu me
Parhiye Hazrat Ibrahim A.S ka mashhoor Bat Shikan Waqia jo Quran o Hadees me zikr hai. Tauheed, Iman aur Himmat ka paigham dene wali Islamic Kahani.
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بت شکن واقعہ
تعارف
انسانی تاریخ میں کچھ ایسے عظیم المرتبت پیغمبر گزرے ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی صرف اور صرف اللہ کی عبادت اور اُس کے پیغام کو عام کرنے میں گزاری۔ انہی برگزیدہ ہستیوں میں سے ایک ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام۔ آپ کو "خلیل اللہ" یعنی اللہ کا دوست بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کی زندگی صبر، قربانی، ہمت اور توحید کا پیکر ہے۔ آپ کی داستانِ حیات میں بے شمار واقعات ہیں لیکن سب سے زیادہ مشہور اور ایمان افروز واقعہ "بت شکن والا واقعہ" ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف اس دور کے مشرکین کے لئے سبق تھا بلکہ آج کے انسانوں کے لئے بھی ایک روشن مثال ہے۔
اس وقت کا ماحول اور قوم کی حالت
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا زمانہ وہ تھا جب لوگ اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی عبادت کرنے لگے تھے۔ ان کے والد "آذر" خود بت تراشتے تھے اور لوگوں کو ان کی پوجا کرنے کے لئے بیچتے تھے۔ معاشرہ شرک اور گمراہی میں ڈوبا ہوا تھا۔ لوگ ان بے جان پتھروں کے آگے جھکتے، نذریں پیش کرتے اور سمجھتے کہ یہ ہماری مشکلیں حل کریں گے۔
ابراہیم علیہ السلام بچپن سے ہی عقل و فہم کے مالک تھے۔ آپ نے اپنے دل و دماغ سے سوچا کہ یہ بے جان پتھر کیسے کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ آپ نے محسوس کیا کہ حقیقی معبود صرف وہی ہے جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوتِ توحید
آپ نے سب سے پہلے اپنے والد کو سمجھانے کی کوشش کی۔ قرآن میں ہے کہ آپ نے کہا:
"اے میرے والد! آپ ایسی چیز کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتی ہے، نہ دیکھتی ہے اور نہ ہی کسی کام آ سکتی ہے؟"
لیکن والد نے آپ کی بات ماننے کے بجائے الٹا ڈانٹ پلائی اور کہا کہ اگر تم باز نہ آئے تو میں تمہیں سنگسار کر دوں گا۔ اس کے باوجود ابراہیم علیہ السلام نے نرم لہجے میں کہا: "اے میرے والد! میں آپ کے لئے اللہ سے مغفرت مانگوں گا۔"
اسی طرح آپ اپنی قوم کو بھی سمجھاتے کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو لیکن وہ لوگ اپنی ضد پر قائم رہے۔
بت شکن والا واقعہ
ایک دن قوم کے لوگ کسی تہوار کے موقع پر شہر سے باہر چلے گئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس موقعے کے منتظر تھے۔ جب سارا معبد خالی ہو گیا اور لوگ جشن کے لئے نکل گئے تو آپ وہاں داخل ہوئے۔ اندر بڑے بڑے پتھر کے بنے بت سجے ہوئے تھے جن کے آگے نذریں رکھی جاتی تھیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کلہاڑا اٹھایا اور سارے چھوٹے بڑے بتوں کو توڑ ڈالا۔ صرف سب سے بڑے بت کو چھوڑ دیا اور کلہاڑا اُس کے کندھے پر لٹکا دیا۔
جب قوم واپس آئی اور دیکھا کہ ان کے معبود ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں تو چیخنے لگے: "یہ کس نے کیا؟ ہمارے خداؤں کی یہ توہین کس نے کی؟"
کچھ لوگوں نے کہا: "ہم نے ایک نوجوان کا ذکر سنا تھا جو ان خداؤں کے خلاف بات کرتا تھا، اس کا نام ابراہیم ہے۔"
قوم اور بادشاہ کا ردِعمل
ابراہیم علیہ السلام کو دربار میں بلایا گیا۔ سب لوگوں نے کہا: "کیا یہ کام تم نے کیا ہے اے ابراہیم؟"
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نہایت حکمت سے جواب دیا: "یہ بڑا والا بت ہے، اس کے پاس کلہاڑا ہے، اسی سے پوچھ لو۔"
یہ سن کر سب لاجواب ہو گئے۔ پھر وہ خود ہی کہنے لگے: "یہ کیسے بول سکتا ہے؟ یہ تو بے جان پتھر ہیں۔"
ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: "جب یہ کچھ بول ہی نہیں سکتے، اپنی حفاظت نہیں کر سکتے تو تم ان کی عبادت کیوں کرتے ہو؟"
آگ میں ڈالنے کا منصوبہ
قوم اور بادشاہ کو کوئی جواب نہ ملا لیکن ان کا غرور اور ضد مزید بڑھ گئی۔ انہوں نے کہا: "ابراہیم کو زندہ جلا دو تاکہ ہمارے خداؤں کی بے عزتی کا بدلہ لیا جا سکے۔"
انہوں نے ایک بہت بڑی آگ جلائی۔ شعلے اتنے بلند تھے کہ قریب جانا ممکن نہ تھا۔ اس لئے انہوں نے منجنیق تیار کی اور اس کے ذریعے ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینک دیا۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے حکم دیا:
"اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا۔"
آگ فوراً پھولوں اور بہار میں بدل گئی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام بالکل سلامت باہر نکل آئے۔ یہ منظر دیکھ کر بہت سے لوگ حیران رہ گئے لیکن اکثر نے پھر بھی ایمان قبول نہ کیا۔
اس واقعہ کے اسباق
یہ واقعہ مسلمانوں کے لئے کئی بڑے سبق رکھتا ہے:
-
توحید پر ڈٹ جانا: ابراہیم علیہ السلام نے ساری دنیا کے خلاف بھی اللہ کی وحدانیت کو بیان کیا اور پیچھے نہ ہٹے۔
-
باطل کی کمزوری: جھوٹے معبود اپنی حفاظت تک نہیں کر سکتے، انسانوں کو کیسے فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟
-
ہمت اور شجاعت: ایک نوجوان نے پوری قوم کے خلاف آواز بلند کی۔
-
اللہ کی مدد: جب انسان اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ آگ کو بھی پھولوں میں بدل دیتا ہے۔
-
دعوت کا اسلوب: ابراہیم علیہ السلام نے دلیل اور حکمت سے اپنی قوم کو جواب دیا، طنز یا بدکلامی سے نہیں۔
آج کے دور میں اس واقعہ کی اہمیت
آج اگرچہ لوگ پتھروں کے بت کم پوجتے ہیں، لیکن دنیا میں کئی نئے "بت" پیدا ہو چکے ہیں جیسے مال و دولت کا بت، شہرت کا بت، طاقت کا بت۔ انسان ان چیزوں کے پیچھے بھاگ کر اصل مقصد یعنی اللہ کی عبادت کو بھول جاتا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ جھوٹے معبود چاہے کسی بھی شکل میں ہوں، ہمیں ان سے اپنا تعلق توڑ کر صرف اللہ پر اعتماد کرنا ہے۔
نتیجہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بت شکن واقعہ تاریخ کا وہ سنہری باب ہے جس نے ہمیشہ کے لئے یہ واضح کر دیا کہ جھوٹے معبودوں کی کوئی حقیقت نہیں۔ صرف ایک اللہ ہے جو زندہ، قائم اور سب کچھ کرنے والا ہے۔ ابراہیم علیہ السلام کی ثابت قدمی، حکمت اور ایمان ہر دور کے انسان کے لئے مشعلِ راہ ہے۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ چاہے حالات کتنے ہی سخت کیوں نہ ہوں، اگر ہم سچائی پر ڈٹ جائیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
Hazrat Ibrahim A S ka Bat Shikan Waqia,Hazrat Ibrahim A S ki Kahani,Ibrahim A S aur Buton ka Waqia,Ibrahim A S aur Namrood ka Waqia,Hazrat Ibrahim A S ke Waqiat,Quran me Ibrahim A S ka Waqia,Tauheed ka Paigham Ibrahim A S,Hazrat Ibrahim A S ko Aag me dalna.


0 Comments