Hazrat Ismail A.S ki Qurbani – Islami Waqia Detail Mein
Hazrat Ismail A.S ki Qurbani,Hazrat Ibrahim aur Ismail ka Waqia,Ismail A.S ka waqia Urdu,Qurbani ka waqia Islami Tareekh,Eid ul Azha ka waqia,Waqia e Qurbani Urdu,Qurbani ki hakikat Islam mein,Hazrat Ibrahim A.S ka imtihaan,Quran mein Hazrat Ismail ka waqia,Sunnat e Ibrahimi Qurbani,Hazrat Ismail ki Qurbani ka sabak,Waqia e Ismail detail mein,Hazrat Ibrahim ka khwab aur qurbani,Islami waqiat qurbani,Asal qurbani ka maqsad Islam.
تعارف
اسلامی تاریخ میں بعض واقعات ایسے ہیں جو نہ صرف اپنے وقت کے لوگوں کے لئے باعث ہدایت ہیں بلکہ قیامت تک آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ انہی عظیم واقعات میں ایک واقعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا ہے۔ یہ وہ قربانی ہے جس نے اطاعتِ الٰہی کی ایک عظیم مثال قائم کی اور امتِ مسلمہ کے لئے ہمیشہ کے لئے ایثار و قربانی کا جذبہ زندہ کردیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کا لقب عطا فرمایا۔ آپ نے ساری زندگی توحید کے پیغام کو عام کرنے میں گزاری۔ جب آپ عراق سے ہجرت کر کے فلسطین اور پھر مکہ کی بے آب و گیاہ وادی میں آئے تو آپ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی اہلیہ حضرت ہاجرہ اور اپنے ننھے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو وہاں چھوڑ دیا۔ یہ وہ مقام تھا جہاں نہ سبزہ تھا نہ پانی۔ لیکن اللہ پر بھروسے نے حضرت ہاجرہ کو ثابت قدم رکھا۔ انہی کی محنت اور صبر کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے زمزم کا چشمہ جاری فرمایا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایک بڑی دعا یہ تھی کہ اللہ انہیں نیک اولاد عطا فرمائے جو دین میں ان کا مددگار ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کرتے ہوئے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو عطا فرمایا جو نہایت صالح، نیک اور فرماں بردار تھے۔
خواب میں حکمِ الٰہی
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کچھ بڑے ہوگئے اور اپنے والد کے ساتھ چلنے پھرنے لگے تو ایک رات حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کر رہے ہیں۔ انبیاء علیہم السلام کے خواب محض خواب نہیں ہوتے بلکہ وحی کا درجہ رکھتے ہیں۔ شروع میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سوچا شاید یہ محض آزمائش ہے، لیکن جب یہ خواب تین مرتبہ دہرایا گیا تو انہیں یقین ہوگیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔
والد اور بیٹے کی گفتگو
قرآن مجید سورہ الصافات میں اس عظیم مکالمے کو ذکر کرتا ہے:
"اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔ اب تمہارا کیا خیال ہے؟"
حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جواب دیا:
"ابا جان! جو حکم آپ کو دیا جا رہا ہے اسے بجا لائیے۔ ان شاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔"
یہ الفاظ اطاعت، ایمان اور تسلیم و رضا کی ایسی عظیم مثال ہیں کہ دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ایک طرف والد اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے تیار ہیں اور دوسری طرف بیٹا بھی اللہ کی رضا کے لئے اپنی جان دینے کے لئے آمادہ ہے۔
قربانی کا منظر
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کو زمین پر لٹایا، ان کی پیشانی کے بل تاکہ ان کا چہرہ نہ دیکھ سکیں اور ہاتھ کانپ نہ جائیں۔ آپ نے چھری چلانے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے چھری کو حکم دے دیا کہ وہ نہ کاٹے۔ کیونکہ اصل مقصد گوشت یا خون نہیں بلکہ اطاعت اور وفاداری کا امتحان تھا۔
اسی وقت اللہ تعالیٰ نے آواز دی:
"اے ابراہیم! تم نے خواب کو سچ کر دکھایا۔"
اور پھر ایک عظیم قربانی (دنبہ) بھیجا گیا جسے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ذبح کردیا گیا۔
اس قربانی کا فلسفہ
اس واقعہ سے ہمیں کئی بڑے اسباق ملتے ہیں:
-
اطاعتِ الٰہی: حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے یہ ثابت کردیا کہ اللہ کا حکم سب سے بڑھ کر ہے۔
-
قربانی کا مقصد: اللہ کو نہ گوشت پہنچتا ہے نہ خون، بلکہ اصل میں تقویٰ اور نیت کی قبولیت ہے۔
-
ایثار اور صبر: حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنی کم عمری کے باوجود اللہ کی راہ میں اپنی جان دینے کے لئے صبر اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔
-
سنتِ ابراہیمی: اسی واقعے کی یاد میں ہر سال مسلمان عیدالاضحی کے موقع پر جانور قربان کرتے ہیں تاکہ اس اطاعت اور ایثار کو تازہ کیا جاسکے۔
عید الاضحی کی یادگار
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ قربانی صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ ایک دائمی عمل ہے۔ اسلام نے اس قربانی کو قیامت تک زندہ رکھا۔ ہر سال لاکھوں مسلمان دنیا بھر میں جانور قربان کرتے ہیں اور اس عمل سے یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم اللہ کی رضا کے لئے ہر چیز قربان کرنے کو تیار ہیں۔
آج کے دور کے لئے اسباق
یہ واقعہ محض قصہ نہیں بلکہ عملی درس ہے۔ آج ہمیں بھی اپنی زندگی میں دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم اللہ کے حکم پر اپنی خواہشات، مفادات اور گناہوں کو قربان کرنے کے لئے تیار ہیں؟ اصل قربانی جانور کا گوشت نہیں بلکہ دل کی کیفیت ہے۔ جب انسان اپنی انا، لالچ اور گناہوں کو قربان کرتا ہے تو وہ اصل میں سنتِ ابراہیمی پر عمل کرتا ہے۔
نتیجہ
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا واقعہ اطاعت، صبر اور ایثار کی ایک لازوال مثال ہے۔ یہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اگر بندہ اللہ پر مکمل بھروسہ کرے تو کوئی آزمائش بڑی نہیں ہوتی۔ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کا یہ عظیم عمل قیامت تک انسانیت کو یہ سبق دیتا رہے گا کہ اللہ کی رضا سب سے مقدم ہے۔

0 Comments