حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ
بہت وقت پہلے کی بات ہے، ایک نیک اور سچے انسان تھے جن کا نام حضرت نوح علیہ السلام تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبی بنایا تاکہ آپ اپنی قوم کو سچائی کا راستہ دکھائیں۔
قوم کی گمراہی
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے اللہ کو بھول کر بتوں کی پوجا شروع کر دی تھی۔ وہ بڑے پتھر کے مجسمے بناتے اور ان سے دعائیں مانگتے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے انہیں سمجھایا:
“صرف اللہ کی عبادت کرو، وہی تمہارا خالق ہے۔”
مگر لوگ آپ کی بات نہیں مانتے تھے۔ وہ ہنستے، مذاق اُڑاتے اور کہتے کہ آپ جھوٹ بولتے ہیں۔
صبر اور تبلیغ
حضرت نوح علیہ السلام نے 950 سال تک اپنی قوم کو سمجھایا، دن رات، چھپ کر اور سب کے سامنے، لیکن صرف چند لوگ ہی ایمان لائے۔ باقی سب نے انکار کر دیا۔
اللہ کا حکم
آخرکار اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو بتایا کہ اب ان نافرمان لوگوں پر عذاب آئے گا۔ اللہ نے آپ کو ایک بڑی کشتی بنانے کا حکم دیا۔
آپ نے لکڑیاں جمع کیں اور کشتی بنانا شروع کر دی۔ لوگ آپ پر اور بھی ہنسنے لگے کہ خشکی پر کشتی کیوں بنا رہے ہو؟ لیکن حضرت نوح علیہ السلام جانتے تھے کہ اللہ کا حکم سچا ہے۔
طوفان کا آنا
جب کشتی تیار ہو گئی، تو اللہ نے حکم دیا کہ:
ہر جانور کا نر اور مادہ ایک ایک جوڑا کشتی میں سوار کرو۔
جو لوگ ایمان لائے ہیں، انہیں بھی سوار کرو۔
پھر اچانک آسمان سے زور کی بارش ہونے لگی، زمین سے پانی نکلنے لگا، اور بہت بڑا طوفان آ گیا۔ ہر طرف پانی ہی پانی ہو گیا۔ جو کشتی میں نہیں تھے، سب ڈوب گئے، یہاں تک کہ حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا بھی۔
طوفان کا ختم ہونا
کئی دنوں کے بعد، جب سب کچھ پانی میں بہہ گیا، اللہ تعالیٰ نے بارش کو روک دیا اور زمین کو پانی واپس نگلنے کا حکم دیا۔ تب کشتی جا کر جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی۔
حضرت نوح علیہ السلام اور ایمان والے لوگ سلامت بچ گئے۔ پھر انہوں نے نئی زندگی شروع کی اور زمین پر دوبارہ اللہ کی عبادت عام ہوئی۔

0 Comments